Wednesday, August 31, 2016

میرے شہر والے : عبدالشکور پٹھان



کتاب کیا ہے ایک طلسم ہوش ربا ہے۔ اس میں کراچی بھی ہے ، کراچی والے بھی۔ یہ کراچی  نہ مہاجروں کا کراچی ہے نہ سندھیوں کا,نہ پٹھانوں کا نہ پنجابیوں کا، نہ جماعت کا نہ ایم کیو ایم کا، نہ مسلم لیگ کا نہ پیپلز پارٹی کا ..  صرف کراچی ہے کراچی والوں کا کراچی .. نوحہ غم اور نغمہ شادی کا حسین امتزاج۔  بیک وقت کراچی کے خوبصورت ماضی کا ماتم بھی ہے اور اس ماضی  پر فخر بھی ہے، حال کا نوحہ بھی ہے اور مستقبل کی امید بھی  

Sunday, June 26, 2016

اچھوتوں کا ادب : ڈاکٹر مبارک علی طن



یہ کتاب دراصل دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصہ میں اچھوتوں کے حوالے سے ہندو مذہب کی سماجی درجہ بندی کی تاریخ اور اس درجہ بندی کے پیچھے عوامل کو بیان کیا گیا ہے۔ ہندو سماج میں اچھوتوں کا کیا مقام ہے ان کے مقام کو کس طرح مذہب کی سپورٹ دے کر ان سے بدسلوکی کو جائز کیا گیا ہے اور کس طرح انہیں ان کے مقام پر رکھنے کے لیے اگلے جنم کا لالچ دیا گیا ہے تاکہ وہ سر جھکائے اپنا مقرر کردہ کام عبادت سمجھ کر کرتے رہیں اور اونچی کلاسوں کے خلاف بغاوت نہ کریں۔ ہندو مذہب و سماج میں اچھوتوں / شودروں کی حیثیت غلاموں سے بھی بد تر ہے۔

Saturday, June 25, 2016

ڈاکٹرمبارک علی کی آپ بیتیاں

ڈاکٹر مبارک علی کی بارے میں میری رائے کافی حد تک ناپسندیدگی پر مشتمل تھی جو زیادہ تر ان کے تحریروں کے ان  اقتباسات کی بناء پر تھی جو اکثر و بیشتر فیس بک پر شئیر کیے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر مبارک علی کے تاریخ کے بارے میں خاص کر پاکستان اور مسلمانوں کی تاریخ کے بارے میں جو نظریات ہیں وہ مقبول عام نظریات سے مختلف اور کافی حد تک متصادم ہیں۔ حال ہی میں انکی ویب سائیٹ پر انکی تمام کتب کے پی ڈی ایف ورژن دستیاب ہوئے، جو مجھ جیسے پڑھنے والے کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں 

Tuesday, January 12, 2016

سفرنامہ اسکردو: مزملہ شفیق


اردو ادب میں سفرنامے کو بمشکل ادب کی ایک صنف مانا جاتا ہے اور اس پہ بھی مردوں کی اجارہ داری ہے۔خواتین سفرنامہ نگار کم ہی نظر آتی ہیں۔ مزملہ شفیق پیشے کے لحاظ سے استاد ہیں اور تارڑ صاحب کے سفر ناموں کی ڈسی ہوئی ہیں۔ 2003 میں پانچ نڈر خواتین "اکیلی" سکردو کے سفر پر چل پڑیں اور دیو سائی تک "اکیلی" ہی ہوکر آگئیں۔

Thursday, January 7, 2016

ہم اور اردو رومینٹک ناولز 2

لو جی بشریٰ رحمان کا تیسرا ناول تو ہم سے مکمل نہیں ہوسکا سو ان سے ہٹ کر کسی اور رائیٹر کا ایک اور عوامی رومانی ناول اٹھایا ۔۔ ابھی آدھا ہی پڑھا ہے ، اسٹوری تو اچھی ہے لیکن اس میں جیسے سارے ہی کردار ایک دوسرے کی کن سوئیاں لینے پر تلے بیٹھے ہیں۔ 

ہیرو نے اچانک ہیروئین اور اپنی بہن کی باتیں سن لیں۔ اور انہیں ہیروئن سے محبت ہوگئی، ہیروئن نے ہیرو کی بہن اور بھتیجی کی باتیں سن لیں اور وہ ان کے غم میں گھل گھل مرنے لکیں اور مڑی تو ہیرو پیچھے ہی کھڑا تھا، پھر ہیرو کی بہن نے سائیڈ ہیرو اور ہیرو یعنی اپنے بھائی کی باتیں سن لیں اور ان سے شدید بدگمان ہوگئیں ،ناول مزید آگے چلا تو ہیرو کی بہن نے سائیڈ ہیرو اور اسکی والدہ کی باتیں سن لیں اور وہ ان سے بھی بدگمان ہوگئیں۔ والدہ نے ہیرو اور اس کے دوست کی باتیں سن لیں ۔۔ اور انہیں کچھ کچھ معاملہ سمجھ میں آیا

Sunday, December 27, 2015

سیر و سفر: شفیع عقیل


شفیع عقیل کا سفرنامہ جرمنی ۔۔ جہاں پیشہ ورانہ مصروفیات کے علاوہ ان کا واحد شوق ہر شہر کی نائیٹ لائف, بولے تو اسٹرپٹیز کاعین الیقین سے حق الیقین کی حد تک مشاہدہ کرنا تھا :P جس قدر حسرت سے انہوں نے ہر شہر میں حسیناوں کے بازووں میں بازو ڈال کر چہل قدمی کرنے کے واقعات لکھے ہیں اس سے پتا لگتا ہے کہ کس قدر "محرومِ تمنا" قسم کے مسافر رہے ہونگے :D

چاچا جی تو ایویں بدنام نے :P

دشتِ سوس : جمیلہ ہاشمی


بہت ساری کتب بہت مشہور ہوتی ہیں اور حوالہ دینے کے کام آتی ہیں کہ ہم نے بھی یہ پڑھ رکھی ہے ۔اس کتاب کو پڑھنے سے پہلے منصور حلاج کے بارے میں جتنا علم تھا، پڑھ کر اس میں نہ کمی ہوئی نہ اضافہ ۔ شاید میرے لیول سے بہت زیادہ اورنچی کتاب ہے اسی لیے سر کے کئی فٹ اوپر سے ہی گذر گئی