یہ کتاب دراصل دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصہ میں اچھوتوں کے حوالے سے ہندو مذہب کی سماجی درجہ بندی کی تاریخ اور اس درجہ بندی کے پیچھے عوامل کو بیان کیا گیا ہے۔ ہندو سماج میں اچھوتوں کا کیا مقام ہے ان کے مقام کو کس طرح مذہب کی سپورٹ دے کر ان سے بدسلوکی کو جائز کیا گیا ہے اور کس طرح انہیں ان کے مقام پر رکھنے کے لیے اگلے جنم کا لالچ دیا گیا ہے تاکہ وہ سر جھکائے اپنا مقرر کردہ کام عبادت سمجھ کر کرتے رہیں اور اونچی کلاسوں کے خلاف بغاوت نہ کریں۔ ہندو مذہب و سماج میں اچھوتوں / شودروں کی حیثیت غلاموں سے بھی بد تر ہے۔
اس حصے میں اچھوتوں کے ادب کے آغاز کے بارے میں بھی معلومات دی گئی ہیں کہ اچھوت ادب کوئی باقاعدہ ادب نہیں رہا، اس کا آغاز زبانی شاعری سے ہوا جو سینہ بہ سینہ آگے منتقل ہوتی رہی کیوں کہ ہندو سماج کی زبان سنسکرت اعلیٰ طبقات کی زبان تھی اور شودر اسے لکھنے کے گناہ گار و سزا وار نہیں ہوسکتے تھے۔ ڈاکٹر امبید کر کی دلت تحریک کے بارے میں بھی خاصی معلومات اس کتا ب سے ملتی ہیں۔
دوسرا حصہ اچھوتوں اور دلتوں کی منتخب شاعری پر مشتمل ہے جو زیادہ تر اپنے حالات کے نوحے پر مشتمل ہے تاہم کہیں کہیں بغاوت، معاشرے پر طنز اور ردعمل کے آثار بھی ملتے ہیں۔
How it Feels |
ایک طنزیہ نظم |
No comments:
Post a Comment