اردو ادب میں سفرنامے کو بمشکل ادب کی ایک صنف مانا جاتا ہے اور اس پہ بھی مردوں کی اجارہ داری ہے۔خواتین سفرنامہ نگار کم ہی نظر آتی ہیں۔ مزملہ شفیق پیشے کے لحاظ سے استاد ہیں اور تارڑ صاحب کے سفر ناموں کی ڈسی ہوئی ہیں۔ 2003 میں پانچ نڈر خواتین "اکیلی" سکردو کے سفر پر چل پڑیں اور دیو سائی تک "اکیلی" ہی ہوکر آگئیں۔
Tuesday, January 12, 2016
Thursday, January 7, 2016
ہم اور اردو رومینٹک ناولز 2
لو جی بشریٰ رحمان کا تیسرا ناول تو ہم سے مکمل نہیں ہوسکا سو ان سے ہٹ کر کسی اور رائیٹر کا ایک اور عوامی رومانی ناول اٹھایا ۔۔ ابھی آدھا ہی پڑھا ہے ، اسٹوری تو اچھی ہے لیکن اس میں جیسے سارے ہی کردار ایک دوسرے کی کن سوئیاں لینے پر تلے بیٹھے ہیں۔
ہیرو نے اچانک ہیروئین اور اپنی بہن کی باتیں سن لیں۔ اور انہیں ہیروئن سے محبت ہوگئی، ہیروئن نے ہیرو کی بہن اور بھتیجی کی باتیں سن لیں اور وہ ان کے غم میں گھل گھل مرنے لکیں اور مڑی تو ہیرو پیچھے ہی کھڑا تھا، پھر ہیرو کی بہن نے سائیڈ ہیرو اور ہیرو یعنی اپنے بھائی کی باتیں سن لیں اور ان سے شدید بدگمان ہوگئیں ،ناول مزید آگے چلا تو ہیرو کی بہن نے سائیڈ ہیرو اور اسکی والدہ کی باتیں سن لیں اور وہ ان سے بھی بدگمان ہوگئیں۔ والدہ نے ہیرو اور اس کے دوست کی باتیں سن لیں ۔۔ اور انہیں کچھ کچھ معاملہ سمجھ میں آیا
Sunday, December 27, 2015
سیر و سفر: شفیع عقیل
شفیع عقیل کا سفرنامہ جرمنی ۔۔ جہاں پیشہ ورانہ مصروفیات کے علاوہ ان کا واحد شوق ہر شہر کی نائیٹ لائف, بولے تو اسٹرپٹیز کاعین الیقین سے حق الیقین کی حد تک مشاہدہ کرنا تھا :P جس قدر حسرت سے انہوں نے ہر شہر میں حسیناوں کے بازووں میں بازو ڈال کر چہل قدمی کرنے کے واقعات لکھے ہیں اس سے پتا لگتا ہے کہ کس قدر "محرومِ تمنا" قسم کے مسافر رہے ہونگے :D
چاچا جی تو ایویں بدنام نے :P
Saturday, December 19, 2015
Friday, December 18, 2015
عمرخیام: ہیرالڈ لیمب
یہ میرے نزدیک کوئی بہت معرکۃ الآرہ کتاب نہیں ہے پر عمر خیام کے ساتھ ساتھ حسن بن صباح اور اسکی جنت ارضی کی بھی کچھ جھلکیاں ہیں اس میں۔ میں جانتی ہوں ناول حقیقت نہیں ہوتے، لیکن تاریخی شخصیات سے وابستہ ناول بہت ساری زیب داستاں کے ساتھ ساتھ چند فیصد حقیقت پر بھی مبنی ہوتے ہیں۔
اور اگر عمرخیام کے ساتھ وہی کچھ ہوا تھا جو اس ناول میں ہے
توبہت دن تک دل کے ایک گوشے میں ماتم برپا رہے گا۔
-------------------------------------------------
پی ایس: یہ رومانٹک قسم کا ماتم نہیں ہوگا، منہ دھورکھیں :P
Wednesday, November 25, 2015
سفر کہانیاں : عبیداللہ کیہر
یہ کتاب منزلوں سے زیادہ مسافتوں کی داستان ہے۔ کراچی سے سوات پہنچے میں اگر دو صفحے لگے ہیں تو سوات کی سیر دو پیراگراف میں ہی ہوگئی ہے، ایران کا سفر البتہ ذرا تفصیل سے ہے جو اس لحاظ سے دلچسپ لگا کہ ایران کے اندرونی معاشرے اور کلچر سے واقفیت مغربی پروپیگنڈے تک ہی محدود ہے اور اس میں درج سفرنامچہ فرسٹ ہینڈ اکاونٹ ہے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)