ایک پوسٹ مارٹم
ہمارے آفس میں ایک منی سی لائبریری ہے، جس میں ایک الماری ادبی شاہکاروں کے لیے مختص ہے۔ لیکن ادبی کتابوں میں زیادہ تر رومانی ناولز ہیں کام کی کتابیں کم ہیں۔ ہم نے ان کتابوں سے تھوڑا سا استفادہ کیا ہے۔ زیادہ تر ہم فیس بک پر ہوتے ہیں جس نے ہمارے مطالعے کی عادت کو خاصا نقصان پہنچایا ہے۔
خیر ایک دن ہمیں خیال آیا کہ ایسا نہ ہو کہ اس آفس یا دنیا میں ہمارے دن پورے ہوجائیں۔ تو کیوں نہ ان کتابوں کو پڑھ لیا جائے۔ لہذہ ہم نے ترتیب وار کتابیں پڑھنے کا فیصلہ کیا۔ اس ترتیب میں سب سے پہلے بشریٰ رحمان کے ناولز کی باری آئی۔
"لگن" سے اسٹارٹ لیا۔ دوچار پیج پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ تو نادیہ خان والے ڈرامے بندھن کی اشٹوری سی لگ رہی ہے۔ جیسے جیسے پڑھتے گئےیہ تاثر پختہ ہوتا گیا حتیٰ کہ ثابت ہوگیا کہ یہ وہی کہانی ہے۔ کرداروں کے نام بھی وہی ہیں۔ اب ایک "ڈراماٹائزڈ" ناول کو پڑھنے میں ایک قباحت یہ ہے کہ پڑھنے کے دوران آپ کرداروں کو نہیں اداکاروں کو مکالمے ادا کرتے محسوس کرتے ہیں۔