Sunday, December 27, 2015
Saturday, December 19, 2015
Friday, December 18, 2015
عمرخیام: ہیرالڈ لیمب
یہ میرے نزدیک کوئی بہت معرکۃ الآرہ کتاب نہیں ہے پر عمر خیام کے ساتھ ساتھ حسن بن صباح اور اسکی جنت ارضی کی بھی کچھ جھلکیاں ہیں اس میں۔ میں جانتی ہوں ناول حقیقت نہیں ہوتے، لیکن تاریخی شخصیات سے وابستہ ناول بہت ساری زیب داستاں کے ساتھ ساتھ چند فیصد حقیقت پر بھی مبنی ہوتے ہیں۔
اور اگر عمرخیام کے ساتھ وہی کچھ ہوا تھا جو اس ناول میں ہے
توبہت دن تک دل کے ایک گوشے میں ماتم برپا رہے گا۔
-------------------------------------------------
پی ایس: یہ رومانٹک قسم کا ماتم نہیں ہوگا، منہ دھورکھیں :P
Wednesday, November 25, 2015
سفر کہانیاں : عبیداللہ کیہر
یہ کتاب منزلوں سے زیادہ مسافتوں کی داستان ہے۔ کراچی سے سوات پہنچے میں اگر دو صفحے لگے ہیں تو سوات کی سیر دو پیراگراف میں ہی ہوگئی ہے، ایران کا سفر البتہ ذرا تفصیل سے ہے جو اس لحاظ سے دلچسپ لگا کہ ایران کے اندرونی معاشرے اور کلچر سے واقفیت مغربی پروپیگنڈے تک ہی محدود ہے اور اس میں درج سفرنامچہ فرسٹ ہینڈ اکاونٹ ہے۔
Sunday, November 1, 2015
ہم اور اردو رومینٹک ناولز
ایک پوسٹ مارٹم
ہمارے آفس میں ایک منی سی لائبریری ہے، جس میں ایک الماری ادبی شاہکاروں کے لیے مختص ہے۔ لیکن ادبی کتابوں میں زیادہ تر رومانی ناولز ہیں کام کی کتابیں کم ہیں۔ ہم نے ان کتابوں سے تھوڑا سا استفادہ کیا ہے۔ زیادہ تر ہم فیس بک پر ہوتے ہیں جس نے ہمارے مطالعے کی عادت کو خاصا نقصان پہنچایا ہے۔
خیر ایک دن ہمیں خیال آیا کہ ایسا نہ ہو کہ اس آفس یا دنیا میں ہمارے دن پورے ہوجائیں۔ تو کیوں نہ ان کتابوں کو پڑھ لیا جائے۔ لہذہ ہم نے ترتیب وار کتابیں پڑھنے کا فیصلہ کیا۔ اس ترتیب میں سب سے پہلے بشریٰ رحمان کے ناولز کی باری آئی۔
"لگن" سے اسٹارٹ لیا۔ دوچار پیج پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ تو نادیہ خان والے ڈرامے بندھن کی اشٹوری سی لگ رہی ہے۔ جیسے جیسے پڑھتے گئےیہ تاثر پختہ ہوتا گیا حتیٰ کہ ثابت ہوگیا کہ یہ وہی کہانی ہے۔ کرداروں کے نام بھی وہی ہیں۔ اب ایک "ڈراماٹائزڈ" ناول کو پڑھنے میں ایک قباحت یہ ہے کہ پڑھنے کے دوران آپ کرداروں کو نہیں اداکاروں کو مکالمے ادا کرتے محسوس کرتے ہیں۔
Tuesday, August 25, 2015
Memoirs of A Rebel Princess
A myriad of fascinating tales comprising of Princess Abida Sultan, of Sarkar AmmaN, of princely states of India, their Nawabs and princes, of Bhopal, of Muslim culture of colonized Indian subcontinent, of British royalty, of changing political scene of colonized India, of political history of Pakistan since birth and what not..!
اصل میں یہ ایک سوانح حیات نہیں تین سوانح عمریاں ہیں۔ ایک شہزادی عابدہ سلطان کی، ایک سرکار اماں کی عابدہ سلطان کی زبانی اور ایک پاکستان کی۔
سرکار اماں
نواب آف بھوپال سلطان جہاں بیگم یعنی عابدہ سلطان کی دادی اس کتاب کا ایک بہت اہم کردار ہیں جو تقریباً آدھی کتاب پر حاوی نظر آتی ہیں۔ ایک گھریلو لیکن بہادر خاتون جنہو ں نے بھوپال پر لمبے عرصے حکومت کی، نہ صرف ریاست کے معاملات درست رکھے بلکہ گھریلو ذمہ داریاں بھی پوری کیں۔ جنہوں نے شہزادی عابدہ جسے وہ "میری عابدہ" کہتی تھیں کی تربیت کی ۔ عابدہ کو قران خود پڑھایا مع ترجمہ ، ساتھ ہی فارسی کی تعلیم بھی خود ہی دی۔
Saturday, May 16, 2015
کاغذ کا گھوڑا: عکسی مفتی
کاغذ کا گھوڑا عکسی مفتی کے بیوروکریٹک تحربات پر مشتمل یادداشتیں ہیں جو پاکستانی افسر شاہی کی ذہنیت اور کام کرنے میں رکاوٹیں ڈالنے کی تراکیب پر ایک دلچسپ کتاب ہے۔ اسے بیوروکریٹک لطیفے کہنا زیادہ بہتر ہوگا ۔
"اچھا تو مفتی صاحب آپ لوک گیتوں پر کام کریں گے، دیکھنے میں تو آپ معقول انسان نظر آتے ہیں۔ پڑھے لکھے بھی ہیں۔"
1970 میں لال قلعہ انڈیا میں نصب لائٹ اینڈ ساونڈ شو کی کامیابی دیکھتے ہوئے لال قلعہ میں بھی لال قلعہ جیسا شو شروع کیا گیا جو کچھ عرصہ چل کر بند ہوگیا۔ جبکہ یہ لال قلعہ والے شو سے کہیں بہتر تھا۔
Subscribe to:
Posts (Atom)