Wednesday, November 25, 2015

سفر کہانیاں : عبیداللہ کیہر


یہ کتاب منزلوں سے زیادہ مسافتوں کی داستان ہے۔ کراچی سے سوات پہنچے میں اگر دو صفحے لگے ہیں تو سوات کی سیر دو پیراگراف میں ہی ہوگئی ہے، ایران کا سفر البتہ ذرا تفصیل سے ہے جو اس لحاظ سے دلچسپ لگا کہ ایران کے اندرونی معاشرے اور کلچر سے واقفیت مغربی پروپیگنڈے تک ہی محدود ہے اور اس میں درج سفرنامچہ فرسٹ ہینڈ اکاونٹ ہے۔

Sunday, November 1, 2015

ہم اور اردو رومینٹک ناولز

ایک پوسٹ مارٹم


ہمارے آفس میں ایک منی سی لائبریری ہے، جس میں ایک الماری ادبی شاہکاروں کے لیے مختص ہے۔ لیکن ادبی کتابوں میں زیادہ تر رومانی ناولز ہیں کام کی کتابیں کم ہیں۔ ہم نے ان کتابوں سے تھوڑا سا استفادہ کیا ہے۔ زیادہ تر ہم فیس بک پر ہوتے ہیں جس نے ہمارے مطالعے کی عادت کو خاصا نقصان پہنچایا ہے۔ 

خیر ایک دن ہمیں خیال آیا کہ ایسا نہ ہو کہ اس آفس یا دنیا میں ہمارے دن پورے ہوجائیں۔ تو کیوں نہ ان کتابوں کو پڑھ لیا جائے۔ لہذہ ہم نے ترتیب وار کتابیں پڑھنے کا فیصلہ کیا۔ اس ترتیب میں سب سے پہلے بشریٰ رحمان کے ناولز کی باری آئی۔ 

"لگن" سے اسٹارٹ لیا۔ دوچار پیج پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ تو نادیہ خان والے ڈرامے بندھن کی اشٹوری سی لگ رہی ہے۔ جیسے جیسے پڑھتے گئےیہ تاثر پختہ ہوتا گیا حتیٰ کہ ثابت ہوگیا کہ یہ وہی کہانی ہے۔ کرداروں کے نام بھی وہی ہیں۔ اب ایک "ڈراماٹائزڈ" ناول کو پڑھنے میں ایک قباحت یہ ہے کہ پڑھنے کے دوران آپ کرداروں کو نہیں اداکاروں کو مکالمے ادا کرتے محسوس کرتے ہیں۔